”ایک پولنگ سٹیشن میں میری اپنی بچی بھی پولنگ ایجنٹ تھی، اس نے جب فارم 45 مانگا تو پریذائیڈنگ افسر نے فوجی کو اندر بلایا جس نے کہا۔۔۔“ اسفند یار ولی خان نے ’خوفناک‘ دعویٰ کر دیا، ہر طرف کھلبلی مچا دی

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے عام انتخابات کے دوران ایک پولنگ سٹیشن پر فارم 45 مانگنے والی اپنی بیٹی کیساتھ پیش آنے والا واقعہ سناتے ہوئے انتہائی ’خوفناک‘ دعویٰ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ دھاندلی 6 بجے کے بعد ہوئی جس میں نگران حکومت، فوج اور الیکشن کمیشن بھی ملوث ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں اسفندیار ولی خان کا کہنا ہے کہ ایک پولنگ سٹیشن پر میری اپنی بچی پولنگ ایجنٹ تھی اور اس نے جب لڑائی فارم 45 کے حصول کیلئے جھگڑا شروع کیا کہ پریذائیڈنگ آفیسر نے فوجی کو آواز دی۔ فوجی اندر آیا تو میری بچی کو کہتا ہے کہ اگر تمہیں فارم 45 چاہئے تو پہلے گھر سے لے آﺅ، پھر ہم بھر دیں گے تو اس نے جواب دیا کہ یہ تو تیری ذمہ داری ہے، میری ذمہ داری نہیں ہے۔

یہ جواب ملنے پر فوجی نے میری بچی کو کہا کہ ایک بات کان کھل کر سن لو، اگر اپنی اور اپنے ساتھ موجود نوجوان لڑکیوں کی عزت پیاری ہے تو خاموشی سے چلی جاﺅ۔ اس نے پھر بھی تکرار کی لیکن اکثر پولنگ سٹیشنز جب ایسا ہی رویہ اپنایا جات ہے تو آپ خود اندازہ لگائیں کہ کون سال پولنگ سٹیشن آرمی کے سامنے کھڑا ہو گا۔

وہ صحافیوں کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ آپ کے یہاں کا ایک جنرل، جو یہاں موجود ہے مگر میں اس کا نام نہیں لوں گا، پانچ بجے وہ مجھے ٹیلی فون کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مبارک ہو، آپ کی، ایمل، شکیل عمر زئی، اور آفتاب شیرپاﺅ کی چار سیٹیں کلیئر ہیں، میں پورے علاقے میں گھوما ہوں۔ چھ بجے تک کام بالکل ٹھیک چلا لیکن چھ بجے ایک نئی روایت آئی کہ کسی پریذائیڈنگ آفیسر نے کہا کہ مجھے سر میں بہت زیادہ درد ہے تو میں ایک گھنٹہ آرام کرنا چاہتا ہوں، اس ایک گھنٹے آرام کے بہانے پولنگ کا تمام عملہ بمعہ پولنگ باکسز ایک کمرے میں ہو گئے اور پولنگ ایجنٹس کو سکول کے احاطے سے بھی فوج نے باہر نکال دیا اور ایک گھنٹے بعد دوبارہ بلایا کہ آﺅ گنتی کرتے ہیں۔

پولنگ ایجنٹس کو بلا کر گنتی بھی ایسے کی گئی کہ پولنگ ایجنٹس کو خاصے فاصلے پر کھڑا کر دیا گیا اور دور سے ووٹ بھی دکھاتے گئے۔ ہمارے ایک ساتھی نے بیٹھ کر جب حساب کتاب کیا کہ میرے حلقے میں قومی اسمبلی کی سیٹ پر کتنے ووٹ ملے اور تین صوبائی اسمبلیوں پر کتنے ووٹ پڑے اور ان اعدادو شمار کو پولنگ کے وقت سے تقسیم کر دیا تو یہ سن کر آپ کو حیرانی ہو گی کہ اس حساب سے ایک شخص کو ووٹ کاسٹ کرنے میں صرف 53 سیکنڈ لگے۔ اب یہ مجھے دنیا کی کوئی طاقت یہ سمجھا دے کہ 53 سکینڈ میں ایک شخص کیسے ووٹ کاسٹ کر سکتا ہے۔ انتخابات میں جہاں بھی جو بھی گڑبڑ ہوئی وہ شام چھ بجے کے بعد ہوئی اور ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دوں کہ اس دھاندلی میں فوج اور نگران حکومت بھی ملوث تھا جبکہ الیکشن کمیشن تو پہلے ہی ملوث تھا۔

Source

You might also like