سائنسدانوں نے انسانی جسم میں ایک نیا عضو دریافت کرلیا، یہ پہلے کہاں تھا اور کیا کرتا ہے؟ دلچسپ معلومات

حضرت انسان ہزاروں سالوں سے اپنی جسمانی ساخت کا مطالعہ کرنے میں مصروف ہے لیکن تاحال کلی طور پر اسے سمجھ نہیں پایا اور سائنسدان تاحال انسانی جسم کے نئے راز کھوج رہے ہیں۔ اب سائنسدانوں نے انسانی جسم کے اندر ایک نیا عضو دریافت کر لیا ہے جو جسم میں ایسا کام سرانجام دیتا ہے کہ جان کر سائنسدان بھی دنگ رہ گئے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ نیا عضو پورے انسانی جسم میں موجود ہے اور جلد کے عین نیچے پایا جاتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس نئے عضو کو ’انٹرسٹیشم‘(Interstitium)کا نام دیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”یہ عضو مائع مواد سے بھرے ہوئے خانوں کا ایک مربوط نیٹ ورک ہے۔ جلد کے نیچے یہ خانے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے پورے جسم میں موجود ہیں اور انسانی جسم میں ان کا کام ہوبہو وہی ہے جو موٹرسائیکل میں ’شاک آبزور‘کا ہوتا ہے۔ جس طرح شاک آبزور موٹرسائیکل سوار کو تیز جھٹکوں سے محفوظ رکھتے ہیں اسی طرح انٹرسٹیشم جسم پر لگنے والی ضرب سے اندرونی بافتوں کو بچانے کا کام کرتا ہے۔چوٹ کی بہت سی طاقت یہ نیٹ ورک خود برداشت کرتا ہے اور بہت معمولی ضرب بافتوں تک پہنچنے دیتا ہے۔“

تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ ”انٹرسٹیشم صرف جلد کے نیچے ہی نہیں بلکہ نظام انہضام، پھیپھڑوں، بول و براز کے نظام، انتڑیوں، وریدوں، پٹھوں اور دیگر ہر طرح کے اعضاءکے گرد بھی اس کی ایک تہہ موجود ہے۔ انٹرسٹیشم میں موجود مائع مواد ہمہ وقت گردش میں رہتا ہے۔“ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر تھیسی کا کہنا تھا کہ ”اس عضو کی دریافت سے ہمیں یہ سمجھنے میں بھی مدد ملے گی کہ کینسر کا مرض جسم کے کسی ایک حصے میں لاحق ہونے کے بعد باقی حصوں تک کیسے پھیلتا ہے۔“

Source

You might also like